زبیر فاروق ۔۔۔ اِس خاطر کچھ لمبی ہم نے اَور کہانی کی

اِس خاطر کچھ لمبی ہم نے اَور کہانی کی
ایک حسیں کا ساتھ تھا خوشبو رات کی رانی کی

دردِ ہجر اُبھر آیا تھا میرے سینے میں
ایک وجہ تھی یہ بھی میری اشک روانی کی

محفل کو اِک چپ تھی لگی‘ تھا ہر کوئی خاموش
کون تھا آیا خبریں لے کر رات سہانی کی

ذہن کے اندر ڈیرہ ڈال کے بیٹھ ہی جاتی ہے
یارا یہ تاثیر عجب ہے بات پرانی کی

جس کو دیکھ کے آہیں بھرنے لگا تھا میں فاروقؔ
تھی تو میری ہی پر تھی تصویر جوانی کی

Related posts

Leave a Comment