ظہور چوہان ۔۔۔ اُس گھر کی خموشی دیدنی تھی

اُس گھر کی خموشی دیدنی تھی
آواز کسی کی گونجتی تھی

زخموں سے بدن تھا چُور میرا
آنکھوں میں تھکن شکست کی تھی

میں بُجھتا ہوا دِیا تھا لیکن
ہر سمت مری ہی روشنی تھی

رہرو سے بچھڑ رہے تھے رستے
اور پاؤں سے خاک اُڑ رہی تھی

جاگا ہوا تھا وجود اُس کا
وہ پاس مرے کھڑی ہوئی تھی

پہچان نہیں سکا میں اُس کو
اک دم وہ قریب آ گئی تھی

میں چھوڑ گیا ظہور خود کو
اور مجھ میں وہ بیٹھی رو رہی تھی

Related posts

Leave a Comment