عمران اعوان ۔۔۔ آج پھر ڈستی رہی مجھ کو مری تنہائی

آج پھر ڈستی رہی مجھ کو مری تنہائی
آج بھی تم سے مری بات نہیں ہو پائی

آتے جاتے ہوئے ہر قافلے سے پوچھ لیا
آج بھی لوٹ کے آیا نہ مرا ہرجائی

میں نے یہ سوچ کے پھر دل کو تسلی دے لی
کیا کبھی ہاتھ میں آتی ہے کوئی پرچھائی

اتنی مشکل تو چڑھائی میں نہیں آئی تھی
جتنی مشکل میں مجھے ڈال گئی اترائی

میں نے چاہا تھا کہ جی بھر کے تجھے دیکھوں گا
پھر جھلک دیکھتے ہی آنکھ مری بھر آئی

Related posts

Leave a Comment