مسعود منور ۔۔۔ زندگی ، خاک و خُون کی وادی

زندگی ، خاک و خُون کی وادی
میں ہوں اور اشک ہائے بربادی
 
کرسیوں کو لگی ہوئی دیمک
چاٹ جاتی ہے رزقِ آبادی
 
حکمراں لوگ ، اس زمانے کے
آنکھ پتھر کی ، دل ہے فولادی
 
اِن سیاسی بٹیر بازوں سے
کیسے چھینیں گے لوگ آزادی
 
ایک دریا نیا بہا لیتے
جتنی قوت تھی اپنی افرادی
 
یہ زمیں جنگ کا جو میداں ہے
میں نے اپنی کمر پہ کیوں لادی
 
شہرِ توحید کا مہاجر میں
اور یہ مملکت ہے الحادی
 
میں تھا زندہ دلوں کا فرمانروا
جانتی تھی یہ میری شہزادی
 
جس کی تعلیم عشق ہے مسعود
میرا مُرشد ہے شیخ بغدادیؒ
 

Related posts

Leave a Comment