پیرزادہ قاسم ۔۔۔ اب حرفِ تمنّا کو سماعت نہ ملے گی

اب حرفِ تمنّا کو سماعت نہ ملے گی
بیچو گے اگر خواب تو قیمت نہ ملے گی
تشہیر کے بازار میں اے تازہ خریدار
زیبائشیں مل جائیں گی قامت نہ ملے گی
آئینہ صفت وقت ترا حُسن ہیں ہم لوگ
کل آئنے ترسیں گے تو صورت نہ ملے گی
سوچا ہی نہ تھا یوں بھی اُسے یاد رکھیں گے
جب اُس کو بھلانے کی بھی فرصت نہ ملے گی
لمحوں کے تعاقب میں گزر جائیں گی صدیاں
یوں وقت تو مل جائے گا مہلت نہ ملے گی
تعبیر نظر آنے لگی خواب کی صورت
اب خواب ہی دیکھو گے بشارت نہ ملے گی
اب منزلِ تعبیر میں ہے عشقِ بلا خیز
یعنی اسے پا لینے سے راحت نہ ملے گی
تا عمر وہی کارِ زیاں عشق رہا یاد
حالانکہ یہ معلوم تھا اُجرت نہ ملے گی

Related posts

Leave a Comment