ڈاکٹر صغیر احمد صغیر… سچ بتانے پہ یوں ہوا مرے ساتھ

سچ بتانے پہ یوں ہوا  مرے ساتھ
میں اکیلا ہی رہ گیا مرے ساتھ

کوئی ہوتا جو سوچتا مرے ساتھ
اور پھر مانگتا دعا مرے ساتھ

دیر تک ہم کلام رہتے ہیں
ایک تصویر اک دیا مرے ساتھ

فیصلہ تجھ پہ چھوڑتا ہوں میں
ایک بار آنکھ تو ملا مرے ساتھ

کس قدر تجھ کو تو حسیں لگتا
آئینہ تو جو دیکھتا مرے ساتھ

لوگ تجھ سے سوال پوچھیں گے
ایسے تصویر مت بنا مرے ساتھ

میرے بارے میں پوچھنے والے
میں ابھی خود نہیں ملا مرے ساتھ

میں نے سوچا کہ بے وفا ہو تم
دل مرا ہو گیا خفا مرے ساتھ

اس نے جینا صغیر سیکھ لیا
اب وہ رکھتا ہے فاصلہ مرے ساتھ

Related posts

Leave a Comment