سعادت سعید ۔۔۔ کشمیر اداس ہے

 
کشمیر اداس ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی برف پگھلی نہیں ہے
چناروں پہ پھولوں کی گلکاریاں کس نے دیکھیں
ابھی برف پگھلی نہیں ہے
نہ جانے گلابوں کی خوشبو سے محروم
مظلوم وادی پہ سورج کی روشن شعاعوں کے
وہ کارواں اب تلک کیوں نہ اترے
کہ جن کی تمازت سے جھیلوں میں
آزاد بجروں کے موسم چہکنے لگیں گے
لہو رنگ کشمیر
شب خون کے سلسلے کب تلک چل سکیں گے
ابھی برف پگھلی نہیں ہے
ہوائیں ابھی منجمد ہیں
اداسی کے نوحے سناتی فضائیں ابھی منجمد ہیں
تری خلق دہشت زدہ ہے
کہ ہر سو فرنگی خداؤں کی آزاد کردہ
ترنگی بلاؤں کے جھنڈے گڑے ہیں
جمے موسموں کی خموشی کی ہیبت میں
ہر گھر میں ہلتے ہوئے پالنوں میں
وہ چہرے دمکنے لگے ہیں
کہ جن کی تمازت سے ہر سو جمی برف پگھلے گی
روشن چناروں پہ گلکاریوں کے زمانے بھی آئیں گے
پھولوں کی خوشبو سے اک ایک وادی مہکنے لگے گی
ابھی برف پگھلی نہیں ہے

Related posts

Leave a Comment