احمد فراز ۔۔۔ کنیز​

کنیز​
​ ۔۔۔۔۔۔
حضور آپ اور نصف شب مرے مکان پر​
حضور کی تمام تر بلائیں میری جان پر​

حضور خیریت تو ہے، حضور کیوں خموش ہیں​
حضور بولیے کہ وسوسے وبالِ ہوش ہیں​

حضور، ہونٹ اِس طرح کپکپا رہے ہیں کیوں​
حضور آپ ہر قدم پہ لڑکھڑا رہے ہیں کیوں​

حضور آپ کی نظر میں نیند کا خمار ہے​
حضور شاید آج دشمنوں کو کچھ بخار ہے​

حضور مسکرا رہے ہیں میری بات بات پر​
حضور کو نہ جانے کیا گماں ہے میری ذات پر​

حضور منہ سے بہہ رہی ہے پیک صاف کیجیے​
حضور آپ تو نشے میں ہیں، معاف کیجیے​

حضور کیا کہا، مَیں آپ کو بہت عزیز ہوں​
حضور کا کرم ہے ورنہ مَیں بھی کوئی چیز ہوں​

حضور چھوڑیے ہمیں ہزار اور روگ ہیں​
حضور جائیے کہ ہم بہت غریب لوگ ہیں​

Related posts

Leave a Comment