ازلا نیگرا ۔۔۔ پابلو نیرودا (ترجمہ: تبسم کاشمیری)

ازلا نیگرا
(پابلو نیرودا)

ترجمہ: تبسم کاشمیری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سفید جھاگ، ازلا نیگرا میں
مارچ کا مہینہ
یہ جھاگ کم زور کر رہی ہے
سمندر کے بے پایاں پیالے سے لبالب ہو کر
چھلکتے ہوئے پانیوں کو
متقاطع ہوتے ہوئے پرندوں کی
طویل سست پروازیں
اور یہاں نمودار ہوتا ہے زرد رنگ
مہینہ تبدیل کرتا ہے اپنا رنگ
اور میں ہوں پابلو نیرودا
میں ابھی تک پہلے جیسا ہی ہوں
میرے پاس ہے محبت، شبہات
اور کچھ واجب الادا قرضے
اور میرے پاس پھیلا ہوا سمندر ہے
لہر در لہر بڑھتے ہوئے اس کے کارکن
میں ہوں اتنا بے چین
کہ ظہور میں نہ آئی ہوئی قوموں تک
جا پہنچتا ہوں
میں سمندر اور اس کی سر زمینوں تک
آتا جاتا رہتا ہوں
میں جانتا ہوں مچھلی کے کانٹے کی زبان
کڑیل مچھلی کا دانت
عرض البلد کی یخ بستگی
مونگے کے جزیرے کا خون
وہیل مچھلی کی خاموش رات
جس کے لیے میں دور دور تک
دریافت کرتے ہوئے گیا
دریا کے چوڑے دہانے اور پرسکون منطقے
اور میں وہاں سے ہمیشہ لوٹ آیا
مجھے چین نہ مل سکا
میں اپنی جڑوں کے بغیر
کیا کچھ کہہ سکتا ہوں !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Related posts

Leave a Comment