تبسم کاشمیری … اداسی کے درمیان

اداسی کے درمیان
………………….
مفتوحہ ہوا
اور رنجور پرندے کی
اداسی کے درمیان
میرا دل جھیل کی طرح تھا
جس پر بارش برستی تھی
مچھیرے مچھلیاں پکڑتے تھے
اور کشتی بان کشتی چلاتے تھے

مفتوحہ ہوا
اور رنجور پرندے کی
اداسی کے درمیان
میرا دل جھیل کی طرح تھا
جس پر زمانے تیر رہے تھے
ایک نوزائیدہ ستارہ
پھڑ پھڑا رہا تھا
ایک لڑکی دھوپ کے لباس میں
چل رہی تھی
اور رات ایک موم بتی اٹھائے
تمہارے لئے گیت لکھ رہی تھی!

………………………………

Related posts

Leave a Comment