امجد بابر ۔۔۔ شکست کا بین الاقوامی چارٹر

شکست کا بین الاقوامی چارٹر

…………
دائرے میں
نجانے کتنے دُکھ رقص کرتے ہیں
ذہنوں سے چپکے
چند فراموش شدہ خواب
وقت کی آگ میں جلتے ہیں

غموں سے چھینے ہوئے
چند قہقہے
خوشیوں کے بھیس میں
دل کی گلی میں گشت کرتے ہیں
ہم زخمی سانسیں لیے
(چند سائنسی توجیہات کی بدولت)
اپنے سہارے جب چلتے ہیں
تو رُکنے کے تیز و تند اشارے
پاؤں کے جوتے کاٹتے ہیں

ہم ایک سفر کی کہانی کے پلاٹ میں
نجانے کتنے کرداروں کے سنگِ میل
حادثوں کی چارج شیٹ
کڑوے بادام تھوکتے ہیں
ہم غلطیوں کے مرتبان کی پھانکوں سے
پیچیدگی سے اٹی، ناممکنات کی دُھول چاٹتے ہیں

ہم خود کو
اگر کسی موڑ پر جانتے ہیں
وقت کی سوئیوں کی چبھن
جسم سے گذارتے ہیں
جیت کی خوشی فہمی کا جشن منا کر
کمزور لمحے کی آغوش میں ہارتے ہیں

Related posts

Leave a Comment