آخری موسم ۔۔۔۔۔۔۔ راجنیدر منچندا بانی

زماں مکاں کے ہزار ہنگامے قلبِ خستہ کو اس طرح ڈھیر کر گئے ہیں
کہ جیسے اک خشک خشک پتّے کی کپکپاتی ہوئی رگوں سے
چِپک رہی ہو تمام ماحول کے مناظر کی ماندگی بھی
ہر ایک جھونکے کی خستگی بھی
یہ خشک پتّہ
ہوا کے مبہوت دائروں میں زمین سے سر پٹک کے اپنی تمام رنگت بدل چکا ہے
اب ایک پتھر کے یخ زدہ اور سیاہ سینے پہ آ کے بے ہوش ہو گیا ہے!

میں قلبِ خستہ کو لے کے سنگین دَور کے فرش پر پڑا ہوں!!

مگر یکایک کچھ ایسے چونکایا قلبِ خستہ کو ایک خوابِ حسیں نے آ کر
کہ جیسے بارش کا پہلا قطرہ
کچھ اتنی شدّت سے خشک پتّے پہ آ گرے،
اُس کو توڑ ڈالے!!!

Related posts

Leave a Comment