حنیف ترین ۔۔۔ دھرتی کا اپہار

دھرتی کا اپہار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دھرتی کا اپہار ملا جب
خود میں اتر کر میں رویا تھا
باہر منظر
پھوٹ پھوٹ کر اتنا رویا
ہر شے ڈوب گئی تھی
اور میں اس پل
اپنے تن کی کشتی کھیتا
سات سمندر پار گیا تھا
سورج تاروں اور امبر نے
گلے لگا کر
دھرتی کا اپہار دیا تھا
سب کچھ مجھ پر وار دیا تھا

Related posts

Leave a Comment