رفیق سندیلوی ۔۔۔ پَروں کا واہمہ ہے

پَروں کا واہمہ ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
پَروں کا واہمہ ہے
اور مَیں اِس واہمے کی
مستقل حالت میں
خوابوں کی توانائی پہ زندہ ہُوں
مَیں اپنا بھاری جثّہ ساتھ لے کر
اُڑ نہیں سکتا
زمیں پر رینگتا ہُوں
سیدھ میں
اور دائیں بائیں مُڑ نہیں سکتا
مرے ہمراہ اِک ترتیب میں
کیڑوں مکوڑوں کی
بڑی لمبی قطاریں ہیں
قطاریں ٹوٹ جاتی ہیں
تو مَیں اِن جانداروں کے گھنے اَنبوہ میں
در آنے والی
کُلبلاہٹ سے
قیامت لانے والی
سَرسَراہٹ سے
لرزتا ہُوں
مگر مَیں رینگتا رہتا ہُوں
اِس انبوہ میں
چُپ چاپ
اپنے اندر اور باہَر کی
اذیّت سے گُزرتا ہُوں!
پَروں کا واہمہ ہے
اور مَیں اِس واہمے کی
مستقل حالت میں
خوابوں کی توانائی پہ زندہ ہُوں
مَیں اک بد رنگ، بد صُورت پرندہ ہُوں!!

Related posts

Leave a Comment