رفیق سندیلوی ۔۔۔ پَروں کا واہمہ ہے

پَروں کا واہمہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  پَروں کا واہمہ ہے اور مَیں اِس واہمے کی مستقل حالت میں خوابوں کی توانائی پہ زندہ ہُوں مَیں اپنا بھاری جثّہ ساتھ لے کر اُڑ نہیں سکتا زمیں پر رینگتا ہُوں سیدھ میں اور دائیں بائیں مُڑ نہیں سکتا مرے ہمراہ اِک ترتیب میں کیڑوں مکوڑوں کی بڑی لمبی قطاریں ہیں قطاریں ٹوٹ جاتی ہیں تو مَیں اِن جانداروں کے گھنے اَنبوہ میں در آنے والی کُلبلاہٹ سے قیامت لانے والی سَرسَراہٹ سے لرزتا ہُوں مگر مَیں رینگتا رہتا ہُوں اِس انبوہ میں چُپ…

Read More

رفیق سندیلوی… دل کی طلب کہ جسم کی وحشت سے آئے ہیں

Read More

اِک عجب منظرِ دہشت ہے کہ دِل ڈوبتا ہے ۔۔۔ رفیق سندیلوی

اِک عجب منظرِ دہشت ہے کہ دِل ڈوبتا ہے کس سمندر کی رفاقت ہے کہ دِل ڈوبتا ہے عالمِ فتح میں جاری ہے شجاعانہ رقص اور اِس رقص میں حیرت ہے کہ دِل ڈوبتا ہے نزع کی ، وہم کی یا خواب کی یا  رُویا کی کیا خبر کون سی حالت ہے کہ دِل ڈوبتا ہے دِل کو ہونا ہی تھا غرقاب کہ وقتِ رخصت جیسے اِنسان کی فطرت ہے کہ دِل ڈوبتا ہے برقِ یک جلوہ سے دِل پہلے لرز اُٹھتا تھا اَب وہ نظارۂ کثرت ہے کہ دِل…

Read More