اِک عجب منظرِ دہشت ہے کہ دِل ڈوبتا ہے ۔۔۔ رفیق سندیلوی

اِک عجب منظرِ دہشت ہے کہ دِل ڈوبتا ہے کس سمندر کی رفاقت ہے کہ دِل ڈوبتا ہے عالمِ فتح میں جاری ہے شجاعانہ رقص اور اِس رقص میں حیرت ہے کہ دِل ڈوبتا ہے نزع کی ، وہم کی یا خواب کی یا  رُویا کی کیا خبر کون سی حالت ہے کہ دِل ڈوبتا ہے دِل کو ہونا ہی تھا غرقاب کہ وقتِ رخصت جیسے اِنسان کی فطرت ہے کہ دِل ڈوبتا ہے برقِ یک جلوہ سے دِل پہلے لرز اُٹھتا تھا اَب وہ نظارۂ کثرت ہے کہ دِل…

Read More