حمدِ باری تعالیٰ ۔۔۔ جلیل عالی

کوئی حلقہ ہے نہ حد ہے نہ کنارے اُس کے
فرش و افلاک، فضا، چاند، ستارے، اُس کے

آنکھ کے بس میں کہاں عکس اُتارے اُس کے
دلِ بینا ہی سمجھتا ہے اشارے اُس کے

نہ تو دیکھا نہ ہی سمجھا نہ اُسے پہچانا
پھر بھی موسم ہیں کئی ساتھ گزارے اُس کے

اُس کی تسبیح شماری میں بسر ہوں تو بنے
تنِ فانی کو دیے سانس اُدھارے اُس کے

وہ جو چاہے تو بِنا  ابر بھی اُترے برسات
ذات ہے اُس کی عجب کام ہیں نیارے اُس کے

رحمتِ عام جہانوں کے لیے اُس کا رسولؐ
حکمتِ تام زمانوں کو سِپارے اُس کے

نخلِ توحید نمو دل میں اذاں سے پائے
روشنی فکر کو دیں نور منارے اُس کے

نا مکمل ہی رہے گا وہ بیانِ توصیف
تا ابد جو بھی دیا جائے گا بارے اُس کے

ایک اک لمحہ قیامت ہو دلوں پر عالی
گر میسر نہ ہوں امید سہارے اُس کے

Related posts

Leave a Comment