نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ عزیز فیصل

جہل زدوں پر علم و ہنر کے خالق نے احسان کیا
اک اُمی نے غارِ حرا میں اقرا کا اعلان کیا

بے نوری کے دشت میں دونوں مارے مارے پھرتے تھے
میرے نبی نے قلب و نظر کی مشکل کو آسان کیا

جب بھی دل بے چین ہوا تو میں نے درود شریف پڑھا
دل کو اک تسکین ملی اور تازہ دم ایمان کیا

میرے شفیق نبی نے ایسا لمحہ بھر بھی سوچا نئیں
کس نے کتنے پتھر مارے‘ کس نے کیا نقصان کیا؟

درِنبی پر جاکر میری ہنستی آنکھیں بھیگ گئیں
میں نے دل کو، دل نے مجھ کو، رو رو کر حیران کیا

نعت ِنبی سے، ذکرِ خفی سے، کیف روی سے، کتنی بار
مداحی کا لطف لیا اور بخشش کا سامان کیا

Related posts

Leave a Comment