زبان کے تیور … ڈاکٹر سلیم اختر

وقت کے بہاﺅ کو بالعموم دریا سے تشبیہ دی جاتی ہے واقعات کے لہر در لہر سلسلوں کی بِنا پر ، وقت غیر مرئی ہے اس لئے کہہ نہیں سکتے کہ یہ تشبیہ مناسب ہے یا نہیں لیکن زبان کے آغاز اور اس کے تشکیلی مراحل کے بارے میں دریا کی تشبیہہ کارآمد محسوس ہوتی ہے۔ ہمالیہ کے سلسلہ کوہ میں ایک گلیشیر گنگا کا منبع ہے۔ گنگا کی مناسبت سے اس گلیشیر کو ”گنگوتری“ کا نام دیا گیا ہے۔ صاف شفاف،موتی سادمکتا پانی، کوہستانی سفر ختم کرکے جب میدان…

Read More

The Waste Land By T.S. Eliot

     I. The Burial of the Dead April is the cruellest month, breeding Lilacs out of the dead land, mixing Memory and desire, stirring Dull roots with spring rain. Winter kept us warm, covering Earth in forgetful snow, feeding A little life with dried tubers. Summer surprised us, coming over the Starnbergersee With a shower of rain; we stopped in the colonnade, And went on in sunlight, into the Hofgarten, And drank coffee, and talked for an hour. Bin gar keine Russin, stamm’ aus Litauen, echt deutsch. And when we were…

Read More

Doggo and Kitty Do Their Laundry

Once upon a time, there was a dog and cat, called Doggo and Kitty. Doggo was a very handsome dog, with long, thick fur that brushed along the floor, whereas Kitty was a charming and gorgeous cat, with soft, thin fur that felt like silk. The pair of them lived together in a little cottage next to a forest, but unlike most dogs and cats, they got on very well. Although Doggo and Kitty were only small little creatures, they had big dreams. They wanted to be like the Big…

Read More

رشید امجد … ڈائری کا اگلا صفحہ

جب سے بیوی فوت ہوئی تھی وہ ایک بنجر کھیت تھا،ہریالی کے تصوّر سے بھی خالی بوند بوند پانی کو ترستا ہوا۔زندگی بس گزررہی تھی،صبح ناشتے پر بیٹے بہو اور ان کے بچوں سے مختصر سی گفتگو،پھر دفتر کی بے رنگ باتیں،فائلوں سے اٹھتی عجیب سی بو،آس پاس کے لوگ بھی اسی کی طرح تھکے ہوئے اور بے زار بے زار سے۔پرسنل سیکریٹری بھی اسی کی طرح اکتائی ہوئی۔فائل لے کر اس کے کمرے میں آتی تو لگتا کسی تالاب کی کائی اکھٹی ہوکر جسم بن گئی ہے۔آدھا گھنٹہ سامنے…

Read More

Robert Browning

Robert Browning, (born May 7, 1812, London—died Dec. 12, 1889, Venice), major English poet of the Victorian age, noted for his mastery of dramatic monologue and psychological portraiture. His most noted work was The Ring and the Book (1868–69), the story of a Roman murder trial in 12 books. The son of a clerk in the Bank of England in London, Browning received only a slight formal education, although his father gave him a grounding in Greek and Latin. In 1828 he attended classes at the University of London but left after half a session. Apart from a journey to St. Petersburg in…

Read More

آج کی نظم اور اس کے انسلاکات … رفیع اللہ میاں

ہم اقداری صورتوں کے سریع تغیر سے عبارت وقت میں سامان زیست کررہے ہیں۔ حتیٰ کہ لفظ ”جدید“ بھی تیزی سے اپنی قدر کھوتا محسوس ہوتا ہے۔ معنوی سطح پر یہ حرکی تغیر حیران بھی کرتا ہے اور پریشان بھی۔ ہمارے لیے ہر نئی چیز جدید ہوتی ہے اور اس جدید چیز کی موجودگی میں اس سے زیادہ جدید چیز سامنے آجاتی ہے۔ ان کے مابین وقت کا وقفہ اتنا کم ہوتا ہے کہ یہ صراحت کرنا مشکل ہوجاتی ہے کہ اِسے جدید کہا جائے یا اُسے۔ چناں چہ اس…

Read More

ارمان نجمی – شیکسپیئر کے تین ڈراموں کا رد تشکیلی مطالعہ

کئی دہائیوں کی بات ہے جب اپنے بچوں کو انگریزی پڑھانے کے دوران اُن کے نصاب میںشامل شیکسپیئر کے ڈراموں یا اُن پرمبنی قصوں کے قریبی مطالعہ سے کئی شہبات سر اُٹھانے لگے تھے۔لیکن میں اُن کو ذہن سے جھٹک دیتا تھا، یہ سوچ کر کہ شکسپئر ایسا عظیم منصنف تعصب یا تنگ نظری کا شکار کیسے ہو سکتا ہے اُس نے تو اپنے مختلف کرداروں کے ذریعہ اپنے وقت کے تعصبات اور ذہنی تحفظات کو زبان عطا کی ہے۔ لیکن مزید مطالعہ سے میرے اُن سوالات کو مزید تقویت…

Read More

قمر جمیل نیرنگیٔ حواس کا شاعر ۔۔۔ خواجہ رضی حیدر

”تذکرہ نگار کہتا ہے کہ وہ صرف ان شاعروں کا ذکر کرے گا جو ابھی پیدا نہیں ہوئے۔ اُن کی تکنیک نئی ہوگی اور اُن کی شاعری شہری زندگی سے طلوع ہوگی مگر اُن کے گھروں کے سامنے ”شجرة الکون“ ہوگا یا گو تم کا درخت۔ اُن کے لفظ کبھی بہار کے پتوں کی طرح سبز اور کبھی خزاں کے پتوں کی طرح زرد ہوں گے“۔ یہ قمر جمیل کی نثری نظم ”تذکرہ گلشنِ جدید“ ایک اقتباس ہے۔ اِس نظم پر گفتگو کرنے سے قبل آئیے ذرا قمر جمیل کے…

Read More

چاچا ناشکرا …. سیمیں کرن

”لو بھئی ایتھوں بنٹھو، ہُن کوئی نئیں گل کرسگدا، جھیڑا کرلے گا اور ھسے گا، تے نالے فتویٰ سنے گا۔“ چاچا نورنے نے اپنی لُنگی سنبھالی اور یہ کہتے ہوئے تیزی سے موقعے سے ٹلنے کو عافیت جانی۔ سامنے سے چاچا ناشکرا آرہا تھا۔ چاچا ناشکرا بھی اپنی جگہ اک بڑی دلچسپ، رونقی اور مجلسی شخصیت تھا۔ بولتا توتوجہ مبذول کرنے کا گفتگو کو دلچسپ رُخ دینے کا ماہر تھا۔ کچھ لوگ اُس بات پر آمناً و صدقاً کہہ دیتے۔ ہاں میں ہاں ملاتے۔کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو چاچا…

Read More