خمارِ عشق … رشید امجد

ایک دن گم ہو گیا تھا، کیسے؟ یہ پتہ نہیں چل رہا تھا، ہوا یوں کہ اسے ایک ڈرامہ سیریل دیکھنے کا بڑا شوق تھا، کچھ ہی ہو جائے وہ اس کی کوئی قسط نہیں چھوڑتا تھا۔ اس کی بارہویں قسط دیکھی تو اشتیاق اور بڑھا کہ کہانی نے تیرہویں قسط میں نیا رُخ اختیار کرنا تھا، لیکن جب اگلی قسط دیکھ رہا تھا تو احساس ہوا کہ کچھ آگے پیچھے ہو گیا ہے۔ بارہویں قسط کا تسلسل ٹوٹ سا رہا ہے، قسط ختم ہوئی تو معلوم ہوا کہ یہ…

Read More

ماتم بال و پَر کا … رشید امجد

بات یوں چلی کہ نام اور پہچان کا تعلق جسم سے ہے یا اس بے نام شے سے جو جسم کو وجود بناتی ہے۔ جس کے بغیر جسم بے حِس و حرکت مٹی کا ایک ڈھیر ہے، جسے یا تو کیڑے مکوڑے کھا جاتے ہیں یا خاک کے ساتھ خاک ہوجاتا ہے۔ مٹی ریتیلی ہو تو خاک ہونے میں زیادہ عرصہ نہیں لگتا، چکنی ہو تو دیر لگتی ہے۔ لیکن کیڑے تو ہر جگہ ہوتے ہیں اور انھیں بھوک بھی لگتی ہے تو پھر نام او رپہچان کا تعلق کس…

Read More

رشید امجد … ڈائری کا اگلا صفحہ

جب سے بیوی فوت ہوئی تھی وہ ایک بنجر کھیت تھا،ہریالی کے تصوّر سے بھی خالی بوند بوند پانی کو ترستا ہوا۔زندگی بس گزررہی تھی،صبح ناشتے پر بیٹے بہو اور ان کے بچوں سے مختصر سی گفتگو،پھر دفتر کی بے رنگ باتیں،فائلوں سے اٹھتی عجیب سی بو،آس پاس کے لوگ بھی اسی کی طرح تھکے ہوئے اور بے زار بے زار سے۔پرسنل سیکریٹری بھی اسی کی طرح اکتائی ہوئی۔فائل لے کر اس کے کمرے میں آتی تو لگتا کسی تالاب کی کائی اکھٹی ہوکر جسم بن گئی ہے۔آدھا گھنٹہ سامنے…

Read More