دیکھے گا جو تجھ رُو کو سو حیران رہے گا وابستہ ترے مُو کا پریشان رہے گا منعم نے بِنا ظلم کی رکھ گھر تو بنایا پر آپ کوئی رات ہی مہمان رہے گا چھوٹوں کہیں ایذا سےلگا ایک ہی جلاد تا حشر مرے سر پہ یہ احسان رہے گا چمٹے رہیں گے دشتِ محبت میں سر و تیغ محشر تئیں خالی نہ یہ میدان رہے گا جانے کا نہیں شور سخن کا مرے ہرگز تا حشر جہاں میں مرا دیوان رہے گا دل دینے کی ایسی حَرَکت اُن نے نہیں کی جب تک جیے گا میر پشیمان رہے گا
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...