میر تقی میر ۔۔۔ اس عہد میں‌ الہی محبت کو کیا ہوا

اس عہد میں‌ الہی محبت کو کیا ہوا چھوڑا وفا کو ان نے مروت کو کیا ہوا امیدوارِوعدۂ دیدار مرچلے آتے ہی آتے یارو قامت کو کیا ہوا اس کے گئے پر ایسی گئی دل سے ہم نشیں معلوم بھی ہوا نہ کہ طاقت کو کیا ہوا بخشش نے مجھ کو ابرِ کرم کی کیا خجل اے چشم جوشِ اشک ندامت کو کیا ہوا جاتا ہے یار تیغ بہ کف غیر کی طرف اے کشتۂ ستم تری غیرت کو کیا ہوا تھی صَعبِ عاشقی کی ہدایت ہی میر پر کیا…

Read More