رانا سعید دوشی ۔۔۔ کر نہ بیٹھوں نئی خطا میں بھی

کر نہ بیٹھوں نئی خطا میں بھی عشق میں ہوں نیا نیا میں بھی بخشوا لوں کہا سنا میں بھی ہونے والا ہوں دشت کا میں بھی وہ کھڑا تھا کواڑ کے پیچھے اس پہ پورا نہیں کھلا میں بھی عشق دونوں ہی کر نہیں پائے پارسا تو بھی پارسا میں بھی اے ہوس! تو بھی کیا طوائف ہے تیری باتوں میں آ گیا میں بھی کون سکتے میں بول سکتا ہے بول سکتا تو بولتا میں بھی ساری دنیا تو ساری دنیا ہے ساری دنیا ۔۔۔ مراد کیا۔۔۔ میں…

Read More