افضل گوہر … جب تجھ سا اِس جہاں میں نہیں اور کوئی تھا

جب تجھ سا اِس جہاں میں نہیں اور کوئی تھا پھر کیسے مان لوں کہ حسیں اور کوئی تھا مٹی سے میں تو پھوٹ پڑا پیڑ کی طرح جو ہو گیا ہے رزقِ زمیں اور کوئی تھا بس خال و خد ہی بدلے گئے ہیں وگرنہ دوست کچھ دیر پہلے مجھ سا یہیں اور کوئی تھا وہ جس سے آئنے میں لڑائی ہوئی مری اندر کا آدمی تو نہیں اور کوئی تھا تُو نے مجھے لباس سے سمجھا ہے مطمئن بے چین مجھ میں اپنے تئیں اور کوئی تھا

Read More