عمران اعوان… یہ جو آنکھوں پہ بند تالے ہیں

یہ جو آنکھوں پہ بند تالے ہیں میں نے کچھ خواب بیچ ڈالے ہیں میں تجھے یاد بھی نہیں کرتا نہ ہی میسج ترے سنبھالے ہیں آج کچھ بے قرار لگتے ہیں سانپ جو آستیں میں پالے ہیں باغِ دل اس طرح سے اجڑا ہے نہ ہی بلبل ہے نہ ہی نالے ہیں کتنی زرخیز ہو گئی مٹی جب سے کچھ درد اس میں ڈالے ہیں اس نے پھولوں سے چن لئے کانٹے زندگی سے نہیں نکالے ہیں جو بتائے تھے بانٹنے کے لئے اس نے وہ دکھ مرے اچھالے…

Read More