یزدانی جالندھری ۔۔۔ جھوٹ کی مہما

جھوٹ کی مہما ۔۔۔۔۔۔۔ سچ اک زہر ہے، زہرِ ہلاہل دیکھو، زہر نہ کھاؤ سچ کے پاس نہ جاؤ جھوٹ بَلی ہے، مہا بَلی ہے جھوٹ کی مہما گاؤ ابراہیم نے سچ بولا تھا جس کا صلہ تھا جلتا ہوا الاؤ سچ سقراط نے بھی بولا تھا اور جامِ زہراب پِیا سچ منصور کے لب پر آکرسرافرازِ دار ہوا عرصۂ کرب و بلا میں حق تھا تشنہ دہن، مظلوم، برستے تیروں کی بارش میں تنہا دارو رسن سے کھیلنا چاہو تو حق کو اپناؤ ہنس کر پی لو زہرِ ہلاہل…

Read More