شاہد ماکلی… چراغاں ہے ، گل پوش رستے ہیں ، پرچھائیاں ہم قدم ہیں

چراغاں ہے ، گل پوش رستے ہیں ، پرچھائیاں ہم قدم ہیں ہواؤں کا مارا ہوا ساحلی شہر ہے اور ہم ہیں نگر کی چکا چوند سے دُور غاروں میں آ بیٹھتا ہوں جہاں عہدِ رفتہ کی تہذیب کی داستانیں رقم ہیں خیالات و خواب و خبر کی رسائی ہے عالم بہ عالم وہاں سے میں گزرا نہیں ہوں، جہاں میرے نقشِ قدم ہیں عجب منطقہ ہے، جہاں دن سے رات اِس طرح مل رہی ہے اُجالے اندھیروں میں ضم ہیں،اندھیرے اُجالوں میں ضم ہیں مرے دل میں ہی موسموں…

Read More