افضال عاجز … دریا ہے نہ دریا کی روانی کی طرح ہے

دریا ہے نہ دریا کی روانی کی طرح ہے وہ شخص تو ٹھہرے ہوئے پانی کی طرح ہے برسوں سے سمجھنے کی تگ و دو میں ہوں اس کو اک لفظ ہے پیچیدہ معانی کی طرح ہے میں جس کے لئے اتنا تڑپتا ہوں شب و روز وہ میرے لیے صرف کہانی کی طرح ہے وہ جھوٹ بھی کہتا ہے تو لگتا ہے کہ سچ ہے اس کی تو ہر  اک بات گیانی کی طرح ہے

Read More