احمد فراز … برسوں کے بعد ديکھا اک شخص دلرُبا سا

برسوں کے بعد ديکھا اک شخص دلرُبا سااب ذہن ميں نہيں ہے پر نام تھا بھلا سا ابرو کھچے کھچے سے، آنکھيں جھکی جھکی سیباتيں رکی رکی سی، لہجہ تھکا تھکا سا الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر ميں تھےبن جائے جنگلوں ميں جس طرح راستہ سا خوابوں ميں خواب اُس کے، يادوں ميں ياد اُس کینيندوں ميں گھل گيا ہو جيسے کہ رتجگا سا پہلے بھی لوگ آئے کتنے ہی زندگی ميںوہ ہر طرح سے ليکن اوروں سے تھا جدا سا اگلی محبتوں نے وہ نا مرادياں ديںتازہ…

Read More