ڈاکٹر سعدیہ طاہر۔۔۔ ڈاکٹر وزیر آغا اور جدید نظم کی پہچان

Abstract The main focus of this essay is the contribution of Dr. Wazir Agha in critical appreciation of various poets who have given a distinct shape to new peom. He traces the evolution of the new poem from Muhammad Hussain Azad and Allama Iqbal to Akhtar-ul-Emaan and Majeed Amjad, from early nineteenth century to the late twentieth century. This is an everlasting contribution of Dr. Wazir Agha to Modern Urdu poetry.             ڈاکٹروزیر آغا نے اُردو ادب میں جدید نظم کی پذیرائی ، پہچان اور تحسین کی فضا پیدا کرنے میں…

Read More

استاد قمر جلالوی ۔۔۔ کسی کو دل مجھے دینا تو ناگوار نہیں

کسی کو دل مجھے دینا تو ناگوار نہیں مگر حضور زمانے کا اعتبار نہیں وہ آئیں فاتحہ پڑھنے اب اعتبار نہیں کہ رات ہو گئی دیکھا ہوا مزار نہیں کفن ہٹا کے وہ منہ بار بار دیکھتے ہیں ابھی انھیں مرے مرنے کا اعتبار نہیں

Read More

استاد قمر جلالوی ۔۔۔ کریں گے شکوۂ جورو جفا دل کھول کر اپنا

کریں گے شکوۂ جورو جفا دل کھول کر اپنا کہ یہ میدانِ محشر ہے نہ گھر ان کا نہ گھر اپنا مکاں دیکھا کیے مڑ مڑ کے تا حدِ نظر اپنا جو بس چلتا تو لے آتے قفس میں گھر کا گھر اپنا بہے جب آنکھ سے آنسو بڑھا سوزِ جگر اپنا ہمیشہ مینہ پرستے میں جلا کرتا ہے گھر اپنا پسینہ، اشکِ حسرت، بے قراری، آخری ہچکی اکھٹا کر رہا ہوں آج سامانِ سفر اپنا یہ شب کا خواب یا رب فصلِ گل میں سچ نہ ہو جائے قفس…

Read More

استاد قمر جلالوی ۔۔۔ قطعہ

یہ مانا برق کے شعلے مرا گھر پھونک کر جاتے مگر کچھ حادثے پھولوں کے اوپر بھی گزر جاتے مرے کہنے سے گر اے ہم قفس خاموش ہو جاتا نہ تیرے بال و پَر جاتے نہ میرے بال و پر جاتے

Read More

استاد قمر جلالوی ۔۔۔ مجھ پر ہے یہ نزع کا عالم اور

مجھ پر ہے یہ نزع کا عالم اور پھر سوچ لو باقی تو نہیں کوئی ستم اور ہے وعدہ خلافی کے علاوہ بھی ستم اور گر تم نہ خفا ہو تو بتا دیں تمھیں ہم اور یہ مئے ہے ذرا سوچ لے اے شیخِ حرم اور تو پہلے پہل پیتا ہے کم اور ارے کم اور وہ پوچھتے ہیں دیکھئے یہ طرفہ ستم اور کس کس نے ستایا ہے تجھے ایک تو ہم اور وہ دیکھ لو احباب لیے جاتے ہیں میت لو کھاؤ مریضِ غم فرقت کی قسم اور…

Read More

استاد قمر جلالوی ۔۔۔ ڈھونڈنے پر بھی نہ دل پایا گیا

ڈھونڈنے پر بھی نہ دل پایا گیا سوچتا ہوں کون کون آیا گیا بت کے میں نے مدتوں کھائے فریب بارہا کعبہ میں بہکایا گیا ناصحا میں یہ نا سمجھا آج تک کیا سمجھ کر مجھ کو سمجھایا گیا

Read More

استاد قمر جلالوی ۔۔۔

داستاں اوراقِ گل پر تھی مجھی ناشاد کی بلبلوں نے عمر بھر میری کہانی یاد کی مجھ سے روٹھا ہے خودی دیکھو بتِ جلاد کی مدعا یہ ہے کہ کیوں اللہ سے فریاد کی قبر ٹھوکر سے مٹا دی عاشقِ ناشاد کی یہ بھی اک تاریخ تھی ظالم تری بیداد کی کیا ملے دیکھیں اسیروں کو سزا فریاد کی آج کچھ بدلی ہوئی سی ہے نظر صیاد کی رات میں بلبل تجھے سوجھی تو ہے فریاد کی آنکھ سوتے سے نہ کھل جائے کہیں صیاد کی آگیا ان کو رحم…

Read More