انور شعور

 

اُس نے جتنا کیا نظر انداز
وہ ہوا دل پہ اور اثر انداز

تول کر بولنے سے آتا ہے
بات کہنے کا مختصر انداز

ہم کریں ناز خوش نصیبی پر
وہ دکھائیں ہمیں اگر انداز

شوق سے مشقِ ناز کر ہم پر
سینہ حاضر ہے، اے قدر انداز

سال ہا سال کی رفاقت ہے
ہم سمجھتے ہیں اُن کا ہر انداز

ہم نے سیکھی ہے شعر گوئی شعور
نازنینوں کے دیکھ کر انداز

Related posts

Leave a Comment