رخسانہ سمن ۔۔۔ وہ جو خوابوں کے سلسلے تھے میاں

وہ جو خوابوں کے سلسلے تھے میاں
کیسے بن کر بکھر گئے تھے میاں

تم خریدار ہی نہ تھے ورنہ
ہم تو بے دام بک رہے تھے میاں

راستے خود بخود بدلتے رہے
اور ہم تم سے آ ملے تھے میاں

اذنِ قربت میں کتنی دیر ہوئی
ہم تو صدیوں سے جا چکے تھے میاں

قافلہ دل کا لٹ گیا تھا وہیں
جب نگہبان تم ہوئے تھے میاں

Related posts

Leave a Comment