ریاض رومانی ۔۔۔ تعلق توڑ کر سود و زیاں سے

تعلق توڑ کر سود و زیاں سے
ہم آگے چل رہے تھے کارواں سے

ہم ایسے موڑ پر آکر کھڑے ہیں
کئی رستے نکلتے تھے جہاں سے

زمیں پر کِس قیامت کی گھڑی ہے
کوئی دیکھے تو جھک کر آسماں سے

جدائی کی کہاں سے اِبتدا ہو
تعلق کی رگیں کھینچیں کہاں سے

تعلق توڑنا مشکل نہیں ہے
بس اِک دیوار اُٹھے گی یہاں سے

فلک والو! ہمارا عجز دیکھو
کہ ہو کر آگئے ہیں لامکاں سے

بنایا پہلے مجھ کو خوب اونچا
پھِر اُس نے توڑ ڈالا درمیاں سے

تمھارا لوٹ کر آنا مبارک
ہمیں لائو گے لیکن تم کہاں سے

Related posts

Leave a Comment