سید ظہیر کاظمی ۔۔۔ خود سے اس طرح کٹ گیا ہوں مَیں

خود سے اس طرح کٹ گیا ہوں مَیں

اپنے رستے سے ہٹ گیا ہوں مَیں

من و تو کی لڑائی ختم ہوئی

اپنے اندر سمٹ گیا ہوں مَیں

میرے سائے میں جو جوان ہوا

اس کے ہاتھوں سے کٹ گیا ہوں مَیں

تیرے کوچے میں غیر کی عزت !

کیسے منظر سے ہٹ گیا ہوں مَیں

ہار جانا تو کوئی بات نہیں

اپنے حصے کا ڈٹ گیا ہوں مَیں

شعر، دفتر، معاشرہ اور گھر

کتنے حصوں میں بٹ گیا ہوں مَیں

سچ سے نسبت ہے اس قدر کہ ظہیر

سر نہ جھک پایا، کٹ گیا ہوں مَیں

Related posts

Leave a Comment