جب اس تماشا گر نے تماشا بدل دیا
میں نے بھی دیکھنے کا ارادہ بدل دیا
ہم نے بھی حسبِ حال تری رائے کی طرح
سچ بولنے کا اپنا طریقہ بدل دیا
وحشت نہیں تھی مسئلہ آراستگی کا تھا
بالوں کی کاٹ چھانٹ نے چہرہ بدل دیا
خط کا جواب تو نہیں اس نے دیا، مگر
کھڑکی پہ جو پڑا تھا وہ پردہ بدل دیا