ہمایوں پرویز شاہد ۔۔۔ ہر ایک ساعتِ ہجراں صدی صدی کی ہے

ہر ایک ساعتِ ہجراں صدی صدی کی ہے
دیارِ عشق میں ہستی مگر کھری کی ہے

سمجھ رہا تھا جسے تیرگی کا ساتھی میں
اُسی نے میرے مقدر میں تیرگی کی ہے

یہ اور بات کہ اُس کے تلے اندھیرا رہا
چراغ نے تو بہرطور روشنی کی ہے

تمھاری مرضی ہے کچھ بھی کہو ہمیں لوگو
جو بات حق تھی سرِ بزم بس وہی کی ہے

ہمیں یقیں ہے ہمارا نصیب جنت ہے
کہ ہم نے کربلا والوں کی پیروی کی ہے

کرے گا وقت یقینا یہ فیصلہ شاہد
کہ کس نے عشق کیا کس نے دل لگی کی ہے

Related posts

Leave a Comment