صحن چمن میں ہر سو پتھر
پھول تو پھول ہے خوشبو پتھر
آج اک ایک کرن پتھرائی
سورج، تارے، جگنو ،پتھر
پتھرائے پتھرائے چہرے
آنکھیں پتھر آنسو پتھر
میری جانب ہر جانب سے
آئے ہیں بے قابو پتھر
راہ ِوفا پر چلنا مشکل
ہر سو کانٹے ہر سو پتھر
اہل جفا سے ہاتھ ملاتے
ہو گئے میرے بازو پتھر
اس ماحول میں گر جینا ہے
یزدانیؔ ہو جا تو پتھر