ابرار احمد ۔۔۔ مجھ کو معلوم ہے اب کوئی نہیں ہے میرا

مجھ کو معلوم ہے اب کوئی نہیں ہے میرا
جہاں کوئی بھی نہیں کوئی وہیں ہے میرا

وقت ہی کب ہے کہ ہر در پہ صدا دی جائے
جانے کس اوٹ میں اب پردہ نشیں ہے میرا

مجھے تسلیم ہے دنیا میں خوشی کم تو نہیں
جینے دیتا جو نہیں قلبِ حزیں ہے میرا

تُو کہ ہے صاحبِ اسباب تجھے ہو گی خبر
ورنہ اتنا سا تو سب اپنے تئیں ہے میرا

اور اس رنج سے وحشت بھی نہیں ہے مجھ کو
تُو کہ میرا ہی سہی پھر بھی نہیں ہے میرا

گرچہ اس وادیٔ پُرخواب سے بے دخل ہوں میں
پھر بھی میرا ہے اگر کچھ تو وہیں ہے میرا

Related posts

Leave a Comment