نظم
۔۔۔۔۔
اب اپنی تلاش میں نکلیں گے
اور من کے اندر جھانکیں گے
جو عمر بتائی دنیا میں
اس عمر کی کوئی بات نہیں
مجھے یار نے یہ بتلایا ہے
دنیاداری دھوکا ہے
تم اس کے جال میں مت آنا
تم اپنی کھوج میں نکل پڑو
اب اس نگری میں جانا ہے
جہاں جسم کی کوئی ذات نہیں
جہاں سانسوں کو بھی مات نہیں
جہاں کوئی دن اور رات نہیں
جہاں حرفوں کی اوقات نہیں
جہاں خاموشی لب کھولتی ہے
Related posts
-
اعجاز رضوی ۔۔۔ 23 مارچ کے حوالے سے (وطن کے لیے)
اے وطن! اے محبت بھری سر زمیں! تیرے جیسا کوئی اور خطہ نہیں تیری چوکھٹ پہ... -
حامد یزدانی ۔۔۔ الھڑ برس کا سنہری پَل
الھڑ برس کا سنہری پَل ۔۔۔۔۔۔۔۔ محبت اپنے ہونے پر بہت اصرار کرتی ہے گلابی سال... -
توقیر عباس ۔۔۔ کسی دن
کسی دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا البیلے ہرے سہانے پیڑ ہیں جن کی خاطر میرے ذہن میں ایک...