اشرف کمال ۔۔۔ دل میں آنے کی ترے آس لگی رہتی ہے

دل میں آنے کی ترے آس لگی رہتی ہے
آنکھ کے طاق میں اِک شمع جلی رہتی ہے

اُس کا دامن بھی مرادوں سے نہ ہوگا خالی
میری جھولی بھی دعاؤں سے بھری رہتی ہے

روز آتی ہے مجھے خواب میں ملنے کے لیے
یاد کی جھیل کے اُس پار پری رہتی ہے

غم کی پرچھائیں کبھی چھو کے نہ گزر ے تم کو
اس لیے بھی مرے چہرے پہ ہنسی رہتی ہے

درد جتنا بھی ہو ظاہر نہیں ہونے دیتا
چوٹ جیسی بھی ہو‘ چہرے پہ ہنسی رہتی ہے

ساتھ رکھتا ہوں میں ہنستا ہوا چہرا اپنا
میری امید کی ہر شاخ ہری رہتی ہے

Related posts

Leave a Comment