صغیر احمد صغیر … زمانے کا یہ رویہ سمجھ نہیں آیا

زمانے کا یہ رویہ سمجھ نہیں آیا
کسی کو جیسا ہوں ویسا سمجھ نہیں آیا

میں کیسے مان لوں منصف کی منصفی کہ اسے
پھٹا ہُوا مرا کرتہ سمجھ نہیں آیا

بدلنا ایک حقیقت سہی مگر تیرا
یہ اتنا جلدی بدلنا سمجھ نہیں آیا

وہ دیکھ سکتا ہے: میرا یقیں غلط نکلا
اسے خموشی کا لہجہ سمجھ نہیں آیا

خدا کی مانی نہیں اس کے ماننے والو!
مجھے تمہارا عقیدہ سمجھ نہیں آیا

سمجھ سکا ہے اگر کوئی تو بتائے مجھے
صغیر ہونا نہ ہونا سمجھ نہیں آیا

Related posts

Leave a Comment