دمِ آخر یہ سلطانی بنی ہے
بڑی مشکل سے آسانی بنی ہے
پرندے جا بسے جغرافیے میں
ڈرائنگ بک پہ ویرانی بنی ہے
کہیں صحرا کہیں دریا بنے ہیں
کہیں پر رات کی رانی بنی ہے
میں سمجھا تھا پکارے گی مجھے بھی
مگر دنیا تو انجانی بنی ہے
بظاہر اک پہاڑی سامنے تھی
لگایا ہاتھ تو پانی بنی ہے