اعجاز گل ۔۔۔ مسلسل رفت و آمد کی کہانی ایک سی ہے

مسلسل رفت و آمد کی کہانی ایک سی ہے
جو تفریق ِ سکونت ہے پرانی ایک سی ہے

ہوا تقسیم تحفہ رزق کا حسبِ مراتب
کہاں اس نے عطا کی زندگانی ایک سی ہے

برابر چل رہا آسیب ہے یہ ناگہاں کا
ڈراتی سب کو آفت ناگہانی ایک سی ہے

کیا ایجاد گردش سے زمیں نے وقت اپنا
نہیں اب نیچے اوپر لازمانی ایک سی ہے

نہیں ہے احمقانہ پن میں یکسانی تو شاید
یہ دنیا اپنے مطلب کو سیانی ایک سی ہے

نہ قائم چال پر اپنی ہے یہ موجِِ ہوا بھی
نہ پانی کی بہاؤ میں روانی ایک سی ہے

Related posts

Leave a Comment