امر مہکی ۔۔۔ معصوم چاہتوں کا بھی کیا سلسلہ رہا

معصوم چاہتوں کا بھی کیا سلسلہ رہا
دیوانگی تھی اور گریباں سِلا رہا

نادان سی لگن میں عجب احتیاط تھی
نزدیکیوں کے سحر میں بھی فاصلہ رہا

آئی ہے زندگی میں خزاں بارہا مگر
جو پھول شاخ ِ دل پہ کِھلا تھا کِھلا رہا

وہ چاند تھا کہ چہرہ کسی کا تھا جھیل میں
منظر میں اور ہی کوئی منظر مِلا رہا

جنموں کی پیاس بجھ نہیں پاتی کبھی امر
صحرا کو بارشوں سے ہمیشہ گِلہ رہا

Related posts

Leave a Comment