حامد یزدانی ۔۔۔ ایک چہرا بھی نہیں ہے جسے اپنا کہہ لیں

ایک چہرا بھی نہیں ہے جسے اپنا کہہ لیں
کوئی ایسا بھی نہیں ہے جسے اپنا کہہ لیں

خالقِ وقت! شب و روز کے اس جنگل میں
ایک لمحہ بھی نہیں ہے جسے اپنا کہہ لیں

دوپہر آئی ہمیں اجنبی چوراہے پر
اپنا سایا بھی نہیں ہے جسے اپنا کہہ لیں

آسماں آسماں پھیلے ہوئے اس دامن میں
اک ستارا بھی نہیں ہے جسے اپنا کہہ لیں

منزلوں منزلوں بیگانہ روی ہے ، حامد
ایک رستا بھی نہیں ہے جسے اپنا کہہ لیں

Related posts

Leave a Comment