شاہد اشرف ۔۔۔ شک کی بنیاد پہ چشمے کو کنواں جانتا ہے

شک کی بنیاد پہ چشمے کو کنواں جانتا ہے
میرے پھیلے ہوئے بازو کو کماں جانتا ہے

میں نیا شہر میں آیا ہوں مجھے علم نہیں
راستہ پوچھنے والا یہ کہاں جانتا ہے

خود کو گرنے سے کئی بارسنبھالا میں نے
ایک لغزش کو مگر سارا جہاں جانتا ہے

باوجود اس کے کنارے پہ کھڑا ہوں لیکن
عکس کے بارے فقط آبِ رواں جانتا ہے

بولنے کے لیے الفاظ ضروری نہیں ہیں
عام سا شخص بھی جذبوں کی زباں جانتا ہے

جمع تفریق سے اندازہ نہیں ہو سکتا
میرے بارے میں بہت کم تو میاں ! جانتا ہے

اپنی گمنامی ہی شاہد مجھے راس آئی یہاں
ورنہ شاعر کے حوالے سے زماں جانتا ہے

Related posts

Leave a Comment