راحت سرحدی ۔۔۔ ہونی تو پلٹ دیتی ہے کایا نہیں دیکھا

ہونی تو پلٹ دیتی ہے کایا نہیں دیکھا
کیا تم نے کبھی شام کو سایا نہیں دیکھا

چکر وہ چڑھے ہیں جو اترتے نہیں لگتے
کیا اس نے نگاہوں سے پلایا نہیں دیکھا

اس خواب سرائے کے دکھاوے میں نہ آنا
بس ایسا سمجھنا جو دکھایا نہیں دیکھا

ہمراہ کہیں میں نے برے وقت میں اپنے
لوگوں کو تو چھوڑو کبھی سایا نہیں دیکھا

یاروں نے تو منزل پہ پہنچ کر بھی پلٹ کر
اس دوڑ میں کس کس کو ہرایا نہیں دیکھا

آتے ہیں نظر عرش کو چھوتے ہوئے شعلے
میں نے تو کسی آنکھ میں سایا نہیں دیکھا

اس بار تو وہ لوٹ مچی شہر میں راحت
دنیا نے کوئی اپنا پرایا نہیں دیکھا

Related posts

Leave a Comment