صوفی غلام مصطفیٰ تبسم ۔۔۔ کہاں میں کہاں یہ مقام اللہ اللہ

غزل

وہ مجھ سے ہوئے ہم کلام اللہ اللہ

کہاں میں کہاں یہ مقام اللہ اللہ

یہ روئے درخشاں یہ زلفوں کے سائے

یہ ہنگامۂ صبح و شام اللہ اللہ

یہ جلووں کی تابانیوں کا تسلسل

یہ ذوقِ نظر کا دوام اللہ اللہ

وہ سہما ہوا آنسوؤں کا تلاطم

وہ آبِ رواں بے خرام اللہ اللہ

شبِ وصل کی ساعتیں مختصر سی

تمناؤں کا اژدحام اللہ اللہ

وہ ضبطِ سخن میں لبوں کی خموشی

نظر کا وہ لطفِ کلام اللہ اللہ

Related posts

Leave a Comment