رخسانہ صبا ۔۔۔ کب سے قبلہ رو بیٹھے ہیں حرفِ دعا اور میں

کب سے قبلہ رو بیٹھے ہیں حرفِ دعا اور میں
خاموشی کے ساتھ ہیں دونوں ، میرا خدا اورمیں

ریت کی لہروں سے ہر لمحہ باتیں کرتے ہیں
دونوں دشت کے باسی نکلے سناٹا اور میں

انسانوں نے خواب زمیں کو بنجر کر ڈالا
چھپ چھپ کر روتے رہتے ہیں یہ دنیا اور میں

کب تک تیری یاد جنوں کا ساتھ نبھائے گی
کب تک آخر ساتھ رہیں گے ایک صدا اور میں

برسوں سے بس اک دوجے کے ساتھ سفر میں ہیں
جس رستے پر تم بچھڑے تھے وہ رستا اور میں

اپنی اپنی تقدیروں پر سب رنجیدہ ہیں
شبنم، آنسو، رات، ستارے، خواب، گھٹا اور میں

Related posts

Leave a Comment