زاہد خان ۔۔۔۔ شام ڈھلے جب رختِ سفر کو ہم نے اونٹ پہ بار کیا (ماہنامہ بیاض لاہور ، اکتوبر 2023 )

شام ڈھلے جب رختِ سفر کو ہم نے اونٹ پہ بار کیا
اک تارے نے ریگستان میں راستے کو ہموار کیا

نیر بہاتی سَسّی نے جب پُنَل کو آوازیں دیں
ڈار سے بچھڑی کونج نے تب آواز کو اُس دم پار کیا

جیون کاٹتے آ گئے ہیں ہم بچپن سے اپنے بڑھاپے تک
وقت کی دو دھاری تلوار نے دیکھو کیسا وار کیا

کام کی بابت پوچھے ہو تو کیا تم کو بتلائیں ہم
قاصر* کی دھرتی والے ہیں ہم نے تو بس پیار کیا

ہم دریا کی مستی لے کر اپنی دُھن میں کھوئے ہیں
ہم کو تو معلوم نہیں ہے کب کس نے بیزار کیا

لہروں کی رقّاص طبیعت کشتی کے ہمراہ رہی
ملّاحوں نے گیت سناکر سندھو دریا پار کیا

* غلام محمد قاصر

Related posts

Leave a Comment